ہر خواب کالی رات کے سانچے میں ڈھال کر
ہر خواب کالی رات کے سانچے میں ڈھال کر
یہ کون چھپ گیا ہے ستارے اچھال کر
ایسے ڈرے ہوئے ہیں زمانے کی چال سے
گھر میں بھی پاؤں رکھتے ہیں ہم تو سنبھال کر
خانہ خرابیوں میں ترا بھی پتہ نہیں
تجھ کو بھی کیا ملا ہمیں گھر سے نکال کر
جھلسا گیا ہے کاغذی چہروں کی داستاں
جلتی ہوئی خموشیاں لفظوں میں ڈھال کر
یہ پھول خود ہی سوکھ کر آئیں گے خاک پر
تو اپنے ہاتھ سے نہ انہیں پائمال کر
- کتاب : Hashr ki subh darakhshaz ho (Pg. 276)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.