ہر حبس کے موسم میں گزر میں نے کیا ہے
ہر حبس کے موسم میں گزر میں نے کیا ہے
آندھی میں دیا لے کے سفر میں نے کیا ہے
ڈالا کہاں ہتھیار کبھی میری انا نے
ہر جنگ میں اس کو ہی سپر میں نے کیا ہے
اک ایسا سفر بھی تھا مری راہ میں آیا
بے منزل و مقصد تھا مگر میں نے کیا ہے
احساس کے جذبات کی کلیوں سے سجا کر
پتھر کو در و بام کو گھر میں نے کیا ہے
اس پیڑ کے ہر پھل میں مرا حق ذرا رکھنا
جس ننھے سے پودے کو شجر میں نے کیا ہے
اشکوں کے دیے میں نے سر شام جلا کے
ہر اک شب ہجراں کو سحر میں نے کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.