ہر ایک لمحہ طبیعت پہ بار ہے، کیا ہے
ہر ایک لمحہ طبیعت پہ بار ہے، کیا ہے
تمہارا غم کہ غم روزگار ہے، کیا ہے
وہ ہم پہ آج بہت جلوہ بار ہے کیا ہے
اب اس ادا میں عداوت ہے، پیار ہے، کیا ہے
ستم تو یہ ہے کہ اس عہد جبر میں بھی یہاں
ملول ہے نہ کوئی بے قرار ہے، کیا ہے
ہزار رنگ بد اماں سہی مگر دنیا
بس ایک سلسلۂ اعتبار ہے، کیا ہے
فضا چمن کی ہے ایسی کہ کچھ نہیں کھلتا
خزاں کی رت ہے کہ فصل بہار ہے، کیا ہے
سنا ہے رات تو کب کی گزر گئی لیکن
ہمیں سحر کا ابھی انتظار ہے، کیا ہے
چمن ہمارا ہے لیکن چمن ہمارا نہیں
نہ بے بسی نہ کوئی اختیار ہے، کیا ہے
بتائے جاتے ہیں عنواں نئے نئے نکہتؔ
مگر تماشہ وہی وہی بار بار ہے، کیا ہے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 307)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.