ہم دونوں میں کوئی نہ اپنے قول و قسم کا سچا تھا
ہم دونوں میں کوئی نہ اپنے قول و قسم کا سچا تھا
آپس میں بس ایک پرانا ٹوٹا پھوٹا رشتہ تھا
دل کی دیواروں پہ ہم نے آج بھی سیلن دیکھی ہے
جانے کب آنکھیں روئی تھیں جانے کب بادل برسا تھا
خواب نگر تک آتے آتے ٹوٹ گئے ہم جیسے لوگ
اونچی نیچی راہ بہت تھی سارا رستہ کچا تھا
پورا بادل پوری بارش موسم پورے زور پہ تھا
سب کے سروں پہ چھت رکھی تھی میں ہی اکیلا بھیگا تھا
اپنی ذات کے سارے خفیہ رستے اس پر کھول دیے
جانے کس عالم میں اس نے حال ہمارا پوچھا تھا
اس کا ملنا دھول بھرے موسم میں بوندوں جیسا تھا
سبزہ بن کر پھوٹ رہا ہے جو بھی اندر سوکھا تھا
اس کی یاد کے سارے میٹھے پھل طوطوں نے کتر لیے
یوں تو ہم نے چاروں کونے شور مچائے رکھا تھا
- کتاب : Sang-ge-Sada (Pg. 295)
- Author : Zubair Razvi
- مطبع : Zehne Jadid, New Delhi (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.