ہیں جانے بوجھے یار ہم، ہم ساتھ انجانی نہ کر
ہیں جانے بوجھے یار ہم، ہم ساتھ انجانی نہ کر
در سے ہمیں درکار نا جانی یہ نادانی نہ کر
اک دل تھا جو تجھ کو دیا ہے اور دل جو اور لے
ہم چاہیں تجھ چھٹ اور کو یہ بات دیوانی نہ کر
عرش الہ العالمیں جائے ادب ہے کھول جھڑ
ہے خانۂ دل غرق پر دیکھ اشک طغیانی نہ کر
ہیں جھونپڑیاں ہمسائے میں مت آگ ان کو لگ اٹھے
نچلی تو رہ سینے میں ٹک، ٹک آہ جولانی نہ کر
ہم عشق تیرے ہاتھ سے کیا کیا نہ دیکھیں حالتیں
دیکھ آب دیدہ خوں نہ ہو خون جگر پانی نہ کر
آنسو کے ہے دریا پہ آ دل کا سفینہ تر رہا
اب اظفریؔ مت آہ بھر کشتی یہ طوفانی نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.