حالات سے خوف کھا رہا ہوں
حالات سے خوف کھا رہا ہوں
شیشے کے محل بنا رہا ہوں
سینے میں مرے ہے موم کا دل
سورج سے بدن چھپا رہا ہوں
محروم نظر ہے جو زمانہ
آئینہ اسے دکھا رہا ہوں
احباب کو دے رہا ہوں دھوکا
چہرے پہ خوشی سجا رہا ہوں
دریائے فرات ہے یہ دنیا
پیاسا ہی پلٹ کے جا رہا ہوں
ہے شہر میں قحط پتھروں کا
جذبات کے زخم کھا رہا ہوں
ممکن ہے جواب دے اداسی
در اپنا ہی کھٹکھٹا رہا ہوں
آیا نہ قتیلؔ دوست کوئی
سایوں کو گلے لگا رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.