گفتگو جب محال کی ہوگی
بات اس کی مثال کی ہوگی
زندگی ہے خیال کی اک بات
جو کسی بے خیال کی ہوگی
تھی جو خوشبو صبا کی چادر میں
وہ تمہاری ہی شال کی ہوگی
نہ سمجھ پائیں گے وہ اہل فراق
جو اذیت وصال کی ہوگی
دل پہ طاری ہے اک کمال خوشی
شاید اپنے زوال کی ہوگی
جو عطا ہو وصال جاناں کی
وہ اداسی کمال کی ہوگی
آج کہنا ہے دل کو حال اپنا
آج تو سب کے حال کی ہوگی
ہو چکا میں سو فکر یاروں کو
اب مری دیکھ بھال کی ہوگی
اب خلش کیا فراق کی اس کے
اک خلش ماہ و سال کی ہوگی
کفر و ایماں کہا گیا جس کو
بات وہ خد و خال کی ہوگی
جونؔ دل کے ختن میں آیا ہے
ہر غزل اک غزال کی ہوگی
کب بھلا آئے گی جواب کو راس
جو بھی حالت سوال کی ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.