گو جام مرا زہر سے لبریز بہت ہے
کیا جانیے کیوں پینے سے پرہیز بہت ہے
شو کیس میں رکھا ہوا عورت کا جو بت ہے
گونگا ہی سہی پھر بھی دل آویز بہت ہے
اشعار کے پھولوں سے لدی شاخ تمنا
مٹی مرے احساس کی زرخیز بہت ہے
کھل جاتا ہے تنہائی میں ملبوس کی مانند
وہ رشک گل تر کہ کم آمیز بہت ہے
موسم کا تقاضہ ہے کہ لذت کا بدن چوم
خواہش کے درختوں میں ہوا تیز بہت ہے
آنکھوں میں لیے پھرتا ہے خوابوں کے جزیرے
وہ شاعر آشفتہ جو شب خیز بہت ہے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 402)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.