رحل پہ ہاتھوں کی رکھ کر میں رخ کا صحیفہ سوچوں ہوں
رحل پہ ہاتھوں کی رکھ کر میں رخ کا صحیفہ سوچوں ہوں
اور اگر کچھ بن نہیں پڑتا چپکے چپکے رو لوں ہوں
موتی اشک ستارے آنسو زرداروں کی تشبیہات
بھوک میں پلکوں پر گویا میں جوار کے دانے تولوں ہوں
جب کوئی زردار ملے ہے راہ میں اپنی چال میں مست
پتھر سے کیا ٹکرانا میں ایک کنارے ہو لوں ہوں
ننھے ننھے ہاتھوں میں جب بھیک کا کاسہ دیکھوں میں
دیر تلک میں ہاتھ سمیٹے خالی جیب ٹٹولوں ہوں
سرسوں کے کھلیان پہ قابض اندھیاروں کے شاکی ہیں
میں تو لہو کے دیپ جلا کر چین سے شب بھر سو لوں ہوں
منعم جب تحقیر سے دیکھے میرے سوکھے سوکھے ہاتھ
پونچھ کے پیشانی سے پسینہ اپنے ہاتھ بھگو لوں ہوں
شعر کہاں یہ دل کے دروازے پر ہلکی دستک ہے
ایک کنی الماس کی جس سے پتھر میں در کھولوں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.