موسم خوشبو رنگ دھنک کے منظر سارے اس کے تھے
موسم خوشبو رنگ دھنک کے منظر سارے اس کے تھے
رات کی کالی چھایا میری چاند ستارے اس کے تھے
بیچ سمندر بخت ہمارا ساحل تک یہ آتا کب
موج ہوا پہ نام تھا اس کا دور کنارے اس کے تھے
سہمی سہمی گونگی بہری ایک گجریا میری تھی
ہنستے گاتے دھول اڑاتے راج دلارے اس کے تھے
اک چھوٹی سی چھت کی خاطر کیا کیا خواب گنوا بیٹھی
بھول گئی کہ اینٹیں اس کی مٹی گارے اس کے تھے
زنجیروں کے بدلے اب بھی گہنے پاتی ہوں جیسے
صدیوں سے یہ جبر کے بندھن بیچ ہمارے اس کے تھے
کتنی عجب تقسیم تبسمؔ کرتی ہے یہ دنیا بھی
میرا حصہ زہر ہلاہل امرت دھارے اس کے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.