مانگے ہے اک ستارہ سر آسمان پھر
مانگے ہے اک ستارہ سر آسمان پھر
دل کو یہ ضد کہ سوئے افق ہو اڑان پھر
اب اے قفس نشینوں اٹھاؤ دعا کو ہاتھ
ہے شاخ شاخ موسم وہم و گمان پھر
ہر لمحہ کس محاذ کی جانب سفر میں ہے
کھینچے ہوئے رگوں میں لہو کی کمان پھر
دریاؤں کا یہ چپ تو خطرناک ہے بہت
باندھو بلند شاخ پہ لوگو مچان پھر
پہلے خراج مانگ رہا ہے امیر وقت
لوٹائے گا وہ شہر میں امن و امان پھر
دل تنگ ہو گیا تو زمیں بھی ہوئی ہے تنگ
ہم خواب کے نگر میں بنائیں مکان پھر
ان ہچکیوں کا کچھ تو سبب ہوگا کہکشاںؔ
شاید کسی کو آیا کہیں میرا دھیان پھر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.