میں بکھر جاؤں سمیٹیں مجھے اس کی آنکھیں
میں بکھر جاؤں سمیٹیں مجھے اس کی آنکھیں
اپنی پلکوں پہ سجا لیں مجھے اس کی آنکھیں
روٹھ جاؤں تو اشارے سے منا لیں مجھ کو
اور کھو جاؤں تو ڈھونڈیں مجھے اس کی آنکھیں
گھر کی دہلیز سے لگ کر مرا رستہ دیکھیں
دیر سے آؤں تو بولیں مجھے اس کی آنکھیں
رات بھر میرے تعاقب میں پھریں گلیوں میں
صبح ہو جائے تو روئیں مجھے اس کی آنکھیں
گھر میں مل جائیں تو چھپ جائیں مری آنکھوں سے
راہ میں پائیں تو چھیڑیں مجھے اس کی آنکھیں
میں جو چھپ جاؤں کبھی رات کی تاریکی میں
اپنی پلکوں سے ٹٹولیں مجھے اس کی آنکھیں
ختم ہو جائے یہ ہونٹوں کے جزیروں کا سفر
پیاس بجھ جائے ڈبو دیں مجھے اس کی آنکھیں
اب یہاں کوئی نہیں رہتا مگر پھر بھی شکیلؔ
جیسے کھڑکی سے پکاریں مجھے اس کی آنکھیں
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 49)
- Author :شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.