ایک آئینہ رو بہ رو ہے ابھی
اس کی خوشبو سے گفتگو ہے ابھی
وہی خانہ بدوش امیدیں
وہی بے صبر دل کی خو ہے ابھی
دل کے گنجان راستوں پہ کہیں
تیری آواز اور تو ہے ابھی
زندگی کی طرح خراج طلب
کوئی درماندہ آرزو ہے ابھی
بولتے ہیں دلوں کے سناٹے
شور سا یہ جو چار سو ہے ابھی
زرد پتوں کو لے گئی ہے ہوا
شاخ میں شدت نمو ہے ابھی
ورنہ انسان مر گیا ہوتا
کوئی بے نام جستجو ہے ابھی
ہم سفر بھی ہیں رہ گزر بھی ہے
یہ مسافر ہی کو بہ کو ہے ابھی
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 32)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.