مری دسترس میں ہے گر قلم مجھے حسن فکر و خیال دے
مری دسترس میں ہے گر قلم مجھے حسن فکر و خیال دے
مجھے شہر یار سخن بنا اور عنان شہر کمال دے
مری شاخ شعر رہے ہری دے مرے سخن کو صنوبری
مری جھیل میں بھی کنول کھلا مری گدڑیوں کو بھی لعل دے
تری بخششوں میں ہے سروری مرے عشق کو دے قلندری
جو اٹھے تو دست دعا لگے مجھے ایسا دست سوال دے
رگ جاں میں جمنے لگا لہو اسے مشک بننے کی آرزو
ہے اداس دشت تتار دل اسے پھر شلنگ غزال دے
کوئی بات عقرب و شمس کی کوئی ذکر زہرہ و مشتری
تو بڑا ستارہ شناس ہے مجھے کوئی اچھی سی فال دے
ہیں یہ جسم و جاں کی قیود کیا خد و خال کے یہ حدود کیا
میں ہوں عکس منظر ماورا مجھے آئنوں سے نکال دے
میں وہی ہوں تشنۂؔ با وفا مرا آج بھی وہی مدعا
نہ فراق دے مجھے مستقل نہ مجھے ہمیشہ وصال دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.