دل اسے دے دیا سخیؔ ہی تو ہے
دل اسے دے دیا سخیؔ ہی تو ہے
مرحبا پرورش علی ہی تو ہے
دل دیا ہے دلاوری ہی تو ہے
جان بھی اس کو دیں گے جی ہی تو ہے
کیوں حسینوں کی آنکھ سے نہ لڑے
میری پتلی کی مردمی ہی تو ہے
نہ ہوئی ہم سے عمر بھر سیدھی
ابروئے یار کی کجی ہی تو ہے
عارض اس کا نہ دیکھوں مر جاؤں
زندگی میری عارضی ہی تو ہے
نہ ہنسے وہ نہ گل دہن کا کھلا
ابھی نام خدا کلی ہی تو ہے
کی خطابت کو گر خدا سمجھا
بندہ بھی آخر آدمی ہی تو ہے
گال میں واں ہوا کے صدمہ سے
پڑ گیا نیل نازکی ہی تو ہے
آج کیوں چونک چونک پڑتے ہو
اس مکاں میں فقط سخیؔ ہی تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.