دل جو امیدوار ہوتا ہے
دل جو امیدوار ہوتا ہے
تیر غم کا شکار ہوتا ہے
جب ترا انتظار ہوتا ہے
دل مرا بے قرار ہوتا ہے
یہ ہی فصل جنوں کی ہے تمہید
پیرہن تار تار ہوتا ہے
آنکھ ملتے ہی اس ستم گر سے
تیر سینے کے پار ہوتا ہے
مسکراہٹ لبوں پہ ہے ان کے
دل مرا اشک بار ہوتا ہے
اس کا کرتے ہیں اعتبار کہ جو
قابل اعتبار ہوتا ہے
اٹھ کے پہلو سے جا رہا ہے کوئی
کیا یہ پروردگار ہوتا ہے
کیا بتاؤں تری جدائی میں
جو مرا حال زار ہوتا ہے
شام غم انتظار میں ان کے
موت کا انتظار ہوتا ہے
ان کے جانے کا نام سن کر رازؔ
کچھ عجب حال زار ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.