دیدنی ہے ہماری زیبائی
ہم کہ ہیں حسن کے تمنائی
بس یہ ہے انتہا تعلق کی
ذکر پر ان کے آنکھ بھر آئی
تو نہ کر اپنی محفلوں کو اداس
راس ہے ہم کو رنج تنہائی
ہم تو کہہ دیں سلیمؔ حال ترا
کب وہاں ہے کسی کی شنوائی
اور تو کیا دیا بہاروں نے
بس یہی چار دن کی رسوائی
ہم کو کیا کام رنگ محفل سے
ہم تو ہیں دور کے تماشائی
وہ جنوں کو بڑھائے جائیں گے
ان کی شہرت ہے میری رسوائی
معتقد ہیں ہماری وحشت کے
شہر میں جس قدر ہیں سودائی
عشق صاحب نے دل پہ دستک دی
آئیے مرشدی و مولائی
یہ زمانے کا جبر ہے کہ سلیمؔ
ہو کے میرے بنے ہیں سودائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.