دور آغاز جفا دل کا سہارا نکلا
دور آغاز جفا دل کا سہارا نکلا
حوصلہ کچھ نہ ہمارا نہ تمہارا نکلا
تیرا نام آتے ہی سکتے کا تھا عالم مجھ پر
جانے کس طرح یہ مذکور دوبارا نکلا
ہوش جاتا ہے جگر جاتا ہے دل جاتا ہے
پردے ہی پردے میں کیا تیرا اشارا نکلا
ہے ترے کشف و کرامات کی دنیا قائل
تجھ سے اے دل نہ مگر کام ہمارا نکلا
کتنے سفاک سر قتل گہہ عالم تھے
لاکھوں میں بس وہی اللہ کا پیارا نکلا
عبرت انگیز ہے کیا اس کی جواں مرگی بھی
ہائے وہ دل جو ہمارا نہ تمہارا نکلا
عشق کی لو سے فرشتوں کے بھی پر جلتے ہیں
رشک خورشید قیامت یہ شرارا نکلا
سر بہ سر بے سر و ساماں جسے سمجھے تھے وہ دل
رشک جمشید و کے و خسرو و دارا نکلا
رونے والے ہوئے چپ ہجر کی دنیا بدلی
شمع بے نور ہوئی صبح کا تارا نکلا
انگلیاں اٹھیں فراقؔ وطن آوارہ پر
آج جس سمت سے وہ درد کا مارا نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.