دوستوں گل کا یہ فسانا ہے
دوستوں گل کا یہ فسانا ہے
آج ٹک سنیو کیا زمانا ہے
مجھ کو کہنے لگا وو تنہا گرد
دوستی تجھ کو گر نبھانا ہے
سات پھر مت مرے گلی بہ گلی
تجھ کو کوئی جانے گا دوانا ہے
یہ روش خوب نئیں تری ناداں
عشق عالم کو کیا جتانا ہے
مجھ کماں ابرو سات جو آیا
تیر مژگاں کا وہ نشانا ہے
میں کیا عرض اے کرم فرما
عاشقوں کو یہ کیا ستانا ہے
دیکھنا تیرا ہر گھڑی مجھ کو
زندگی کا یہی بہانا ہے
ورنہ میں کب سے مر چکا ہوتا
صرف یہ کیا زباں پہ لانا ہے
سب سمجھ بوجھ کر ارے ظالم
آپ ہنسنا مجھے رلانا ہے
تب وہ غصہ سے شوخ کہنے لگا
اب میں جانا کہ تو دوانا ہے
ووہیں آیا زباں پہ یہ مطلع
دل بھی کس طور کا سیانا ہے
دوستی تب ہی کچھ نبھانا ہے
بات کہنے میں روٹھ جانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.