Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چپ ہے آغاز میں، پھر شور اجل پڑتا ہے

عرفان ستار

چپ ہے آغاز میں، پھر شور اجل پڑتا ہے

عرفان ستار

MORE BYعرفان ستار

    چپ ہے آغاز میں، پھر شور اجل پڑتا ہے

    اور کہیں بیچ میں امکان کا پل پڑتا ہے

    ایک وحشت ہے کہ ہوتی ہے اچانک طاری

    ایک غم ہے کہ یکایک ہی ابل پڑتا ہے

    یاد کا پھول مہکتے ہی نواح شب میں

    کوئی خوشبو سے ملاقات کو چل پڑتا ہے

    حجرۂ ذات میں سناٹا ہی ایسا ہے کہ دل

    دھیان میں گونجتی آہٹ پہ اچھل پڑتا ہے

    روک لیتا ہے ابد وقت کے اس پار کی راہ

    دوسری سمت سے جاؤں تو ازل پڑتا ہے

    ساعتوں کی یہی تکرار ہے جاری ہر دم

    میری دنیا میں کوئی آج، نہ کل پڑتا ہے

    تاب یک لحظہ کہاں حسن جنوں خیز کے پیش

    سانس لینے سے توجہ میں خلل پڑتا ہے

    مجھ میں پھیلی ہوئی تاریکی سے گھبرا کے کوئی

    روشنی دیکھ کے مجھ میں سے نکل پڑتا ہے

    جب بھی لگتا ہے سخن کی نہ کوئی لو ہے نہ رو

    دفعتاً حرف کوئی خوں میں مچل پڑتا ہے

    غم چھپائے نہیں چھپتا ہے کروں کیا عرفانؔ

    نام لوں اس کا تو آواز میں بل پڑتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے