چہرے پہ اس کے اشک کی تحریر بن گئی
چہرے پہ اس کے اشک کی تحریر بن گئی
وہ آنکھ میرے درد کی تفسیر بن گئی
میں نے تو یونہی راکھ میں پھیری تھیں انگلیاں
دیکھا جو غور سے تری تصویر بن گئی
ہر سمت ہیں کٹی پڑی پھولوں کی گردنیں
اب کے صبا ہی باغ میں شمشیر بن گئی
اس کی نظر تو کہتی تھی پرواز کے لیے
میری ہی سوچ پاؤں کی زنجیر بن گئی
جس سمت وہ اٹھی ہے ادھر مڑ گئی حیات
اس کی نظر ہی گردش تقدیر بن گئی
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 02.07.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.