چلے مقتل کی جانب اور چھاتی کھول دی ہم نے
چلے مقتل کی جانب اور چھاتی کھول دی ہم نے
بڑھانے پر پتنگ آئے تو چرخی کھول دی ہم نے
پڑا رہنے دو اپنے بوریے پر ہم فقیروں کو
پھٹی رہ جائیں گی آنکھیں جو مٹھی کھول دی ہم نے
کہاں تک بوجھ بیساکھی کا ساری زندگی ڈھوتے
اترتے ہی کنوئیں میں آج رسی کھول دی ہم نے
فرشتو تم کہاں تک نامۂ اعمال دیکھو گے
چلو یہ نیکیاں گن لو کہ گٹھری کھول دی ہم نے
تمہارا نام آیا اور ہم تکنے لگے رستہ
تمہاری یاد آئی اور کھڑکی کھول دی ہم نے
پرانے ہو چلے تھے زخم سارے آرزوؤں کے
کہو چارہ گروں سے آج پٹی کھول دی ہم نے
تمہارے دکھ اٹھائے اس لیے پھرتے ہیں مدت سے
تمہارے نام آئی تھی جو چٹھی کھول دی ہم نے
- کتاب : Sukhan Sarai (Pg. 135)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.