بلندی دیر تک کس شخص کے حصے میں رہتی ہے
بلندی دیر تک کس شخص کے حصے میں رہتی ہے
بہت اونچی عمارت ہر گھڑی خطرے میں رہتی ہے
بہت جی چاہتا ہے قید جاں سے ہم نکل جائیں
تمہاری یاد بھی لیکن اسی ملبے میں رہتی ہے
یہ ایسا قرض ہے جو میں ادا کر ہی نہیں سکتا
میں جب تک گھر نہ لوٹوں میری ماں سجدے میں رہتی ہے
امیری ریشم و کمخواب میں ننگی نظر آئی
غریبی شان سے اک ٹاٹ کے پردہ میں رہتی ہے
میں انساں ہوں بہک جانا مری فطرت میں شامل ہے
ہوا بھی اس کو چھو کر دیر تک نشے میں رہتی ہے
محبت میں پرکھنے جانچنے سے فائدہ کیا ہے
کمی تھوڑی بہت ہر ایک کے شجرے میں رہتی ہے
یہ اپنے آپ کو تقسیم کر لیتا ہے صوبوں میں
خرابی بس یہی ہر ملک کے نقشے میں رہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.