بلاؤ اس کو زباں داں جو مظہریؔ کا ہو
بلاؤ اس کو زباں داں جو مظہریؔ کا ہو
مگر ہے شرط کہ اکیسویں صدی کا ہو
یقیں وہی ہے جو آغوش تیرگی میں ملے
سواد وہم میں ہم سایہ روشنی کا ہو
بتوں کو توڑ کے ایسا خدا بنانا کیا
بتوں کی طرح جو ہم شکل آدمی کا ہو
مرا غرور نہ کیوں ہو سرور سے خالی
جب اس کے بھیس میں اک چور کم تری کا ہو
بہت بجا ہے یہ مذہب کی موت پر ماتم
مگر کوئی تو عزا دار شاعری کا ہو
ہے وقت وہ کہ مسلم ہو آذری اس کی
صنم کدوں میں صنم ذہن مظہریؔ کا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.