بین ہوا کے ہاتھوں میں ہے لہرے جادو والے ہیں
بین ہوا کے ہاتھوں میں ہے لہرے جادو والے ہیں
چندن سے چکنے شانوں پر مچل اٹھے دو کالے ہیں
جنگل کی یا بازاروں کی دھول اڑی ہے سواگت کو
ہم نے گھر کے باہر جب بھی اپنے پاؤں نکالے ہیں
کیسا زمانہ آیا ہے یہ الٹی ریت ہے الٹی بات
پھولوں کو کانٹے ڈستے ہیں جو ان کے رکھوالے ہیں
گھر کے دکھڑے شہر کے غم اور دیس بدیس کی چنتائیں
ان میں کچھ آوارہ کتے ہیں کچھ ہم نے پالے ہیں
ایک اسی کو دیکھ نہ پائے ورنہ شہر کی سڑکوں پر
اچھی اچھی پوشاکیں ہیں اچھی صورت والے ہیں
رات میں دل کو کیا سوجھی ہے اس کے گاؤں کو چلنے کی
جنگل میں چیتے رہتے ہیں راہ میں ندی نالے ہیں
دونوں کا ملنا مشکل ہے دونوں ہیں مجبور بہت
اس کے پاؤں میں مہندی لگی ہے میرے پاؤں میں چھالے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.