بھیڑ میں جب تک رہتے ہیں جوشیلے ہیں
بھیڑ میں جب تک رہتے ہیں جوشیلے ہیں
الگ الگ ہم لوگ بہت شرمیلے ہیں
خواب کے بدلے خون چکانا پڑتا ہے
آنکھوں کے یہ کھیل بڑے خرچیلے ہیں
بینائی بھی کیا کیا دھوکے دیتی ہے
دور سے دیکھو سارے دریا نیلے ہیں
صحرا میں بھی گاؤں کا دریا ساتھ رہا
دیکھو میرے پاؤں ابھی تک گیلے ہیں
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 31)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.