بہار آ کر جو گلشن میں وہ گائیں
بہار آ کر جو گلشن میں وہ گائیں
تو غنچہ ہر طرف چٹکی بجائیں
یہ تم کو دیکھ کر گل پھول جائیں
کہ جامہ میں نہ پھر پھولے سمائیں
ملے رستہ تو سوئے چرخ جائیں
کہاں تک اس زمیں پر خاک اڑائیں
مثال شمع اس پر لو لگائیں
سحر تک شام سے آنسو بہائیں
مرے مرنے سے یہ اندھیر کا سوگ
کہو مسی ملیں سرمہ لگائیں
چمن میں اس سے ہم چشمی یہ دیدہ
تری آنکھیں نہ نرگس پھوٹ جائیں
خدا کے پاس کیا جائیں گے زاہد
گنہگاروں سے جب یہ بار پائیں
تردد پھول کا کس واسطے ہے
مری تربت پہ وہ تیوری چڑھائیں
مرے لاشہ کو کاندھا دے کے بولے
چلو تربت میں اب تم کو سلائیں
سخیؔ روتے ہی روتے دم نکل جائے
فراغت ہو کہیں گنگا نہائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.