Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بہ خدا ہیں تری ہندو بت مے خوار آنکھیں

حاتم علی مہر

بہ خدا ہیں تری ہندو بت مے خوار آنکھیں

حاتم علی مہر

MORE BYحاتم علی مہر

    بہ خدا ہیں تری ہندو بت مے خوار آنکھیں

    نشہ کی ڈوری نہیں پہنیں ہیں زنار آنکھیں

    نذر دل مانگتی ہیں آپ کی سرشار آنکھیں

    عین مستی میں رہا کرتی ہیں ہوشیار آنکھیں

    مجھ کو نظارہ ہے اس پردہ نشیں کا منظور

    کاش بن جائیں مری روزن دیوار آنکھیں

    چشم آہو سے غرض تھی نہ مجھے نرگس سے

    تری آنکھوں سے جو ملتیں نہ یہ دو چار آنکھیں

    چار چشم اس لئے کہتا ہے مجھے اک عالم

    کہ مری آنکھوں میں پھرتی ہیں تری یار آنکھیں

    دیکھتے رہتے ہیں ہم راہ تمہاری صاحب

    آپ آتے نہیں آ جاتی ہیں ہر بار آنکھیں

    شوخ چشمی سے چکاروں کو وہ دھمکاتی ہیں

    دیکھنا ہم سے ملانا نہ خبردار آنکھیں

    تاک لیتے ہیں نظر باز ہیں ہم بھی صاحب

    دل چرایا ہے چراتے ہو جو ہر بار آنکھیں

    پیار سے میں نے جو دیکھا تو وہ فرماتے ہیں

    دیکھیے دیکھیے ہوتی ہیں گنہ گار آنکھیں

    چوم لیتے ہیں وہ آئینے میں آنکھیں اپنی

    لب مسیحائی کریں گے کہ ہیں بیمار آنکھیں

    چشم بددور ہے کاجل بھی تو منظور نظر

    کیوں نظر ہو گئی کیوں ہو گئیں بیمار آنکھیں

    رخ صیاد جو دیکھا ہے تو اب دیکھ کے گل

    بند کر لیتے ہیں مرغان گرفتار آنکھیں

    بن گئے پنجۂ مژگاں بھی مری دست دعا

    دیکھ رکھتی ہیں نہ کچھ حسرت دیدار آنکھیں

    دست وحشت میں غزالوں کو تکا کرتا ہوں

    رات دن پیش نظر ہیں تری اے یار آنکھیں

    یہ مرا دامن تر دامن گلچیں ہوگا

    رنگ لائیں گی ابھی تو مری خوں بار آنکھیں

    مرغ دل اس سے کسی طرح نہیں بچ سکتا

    کہیں شاہین شکاری سی ہیں طیار آنکھیں

    چشم مخمور میں ساقی کی یہ کیفیت ہے

    نشہ مستوں کے دوبالا ہوں جو ہوں چار آنکھیں

    چاہیے حضرت موسیٰ کے لئے جلوۂ طور

    تیرے دیدار کی ہیں اپنی سزاوار آنکھیں

    آگرہ چھوٹ گیا مہرؔ تو چنار میں بھی

    ڈھونڈھا کرتی ہیں وہی کوچہ و بازار آنکھیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے