یہ نازک سی مرے اندر کی لڑکی
یہ نازک سی مرے اندر کی لڑکی
عجب جذبے عجب تیور کی لڑکی
یوں ہی زخمی نہیں ہیں ہاتھ میرے
تراشی میں نے اک پتھر کی لڑکی
کھڑی ہے فکر کے آذر کدے میں
بریدہ دست پھر آذر کی لڑکی
انا کھوئی تو کڑھ کر مر گئی وہ
بڑی حساس تھی اندر کی لڑکی
سزاوار ہنر مجھ کو نہ ٹھہرا
یہ فن میرا نہ میں آذر کی لڑکی
بکھر کر شیشہ شیشہ ریزہ ریزہ
سمٹ کر پھول سے پیکر کی لڑکی
حویلی کے مکیں تو چاہتے تھے
کہ گھر ہی میں رہے یہ گھر کی لڑکی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.