اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا
اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا
صبح کا ہونا دوبھر کر دیں رستہ روک ستاروں کا
جھوٹے سکوں میں بھی اٹھا دیتے ہیں یہ اکثر سچا مال
شکلیں دیکھ کے سودے کرنا کام ہے ان بنجاروں کا
اپنی زباں سے کچھ نہ کہیں گے چپ ہی رہیں گے عاشق لوگ
تم سے تو اتنا ہو سکتا ہے پوچھو حال بچاروں کا
جس جپسی کا ذکر ہے تم سے دل کو اسی کی کھوج رہی
یوں تو ہمارے شہر میں اکثر میلا لگا نگاروں کا
ایک ذرا سی بات تھی جس کا چرچا پہنچا گلی گلی
ہم گمناموں نے پھر بھی احسان نہ مانا یاروں کا
درد کا کہنا چیخ ہی اٹھو دل کا کہنا وضع نبھاؤ
سب کچھ سہنا چپ چپ رہنا کام ہے عزت داروں کا
انشاؔ جی اب اجنبیوں میں چین سے باقی عمر کٹے
جن کی خاطر بستی چھوڑی نام نہ لو ان پیاروں کا
- کتاب : Chand Nagar (Pg. 91)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.