عرصۂ خواب سے اٹھ حلقۂ تعبیر میں آ
عرصۂ خواب سے اٹھ حلقۂ تعبیر میں آ
گمشدہ رعب جنوں کاسۂ تشہیر میں آ
انتہا مبدائے ہستی کی فنا ہے یا بقا
غور سے دیکھتے ہیں بخت کی تصویر میں آ
اے خرابات تنفر کے پریشان مکیں
گر سکوں چاہتا ہے عشق کی تعمیر میں آ
حدت دید نگاہوں کی عبارت سے نکل
اور یخ بستہ مرے روزن تحریر میں آ
چڑھ کے پھر سر پہ مرے بولے اسیری کا خمار
قید کر لے مجھے پھر زلف کی زنجیر میں آ
عہد ماضی کے خوش آئند بھٹکتے لمحے
وقت آ پہنچا ہے اب حال کی جاگیر میں آ
جل بجھے گرمیٔ انفاس سے دونوں کا وجود
گھولنے خود کو مرے قرب کی تاثیر میں آ
لذت وصل کو حاصل ہو زمیں کی جنت
مجھ سے ملنے کے لئے وادئ کشمیر میں آ
زیر پا رکھ کے سبھی عکس فسون تقدیر
پھر جواں ہونے کو گہوارۂ تدبیر میں آ
اے خزاں زاد اگر چاہتا ہے رزق بہار
دامن زیست لئے روضۂ شبیر میں آ
عاجزی کہنے لگی گر ہو بلندی کی طلب
دل جھکا دائرۂ نعرۂ تکبیر میں آ
دیا اگتے ہوئے سورج نے یہ پیغام ندیمؔ
ان اندھیروں سے نکل خیمۂ تنویر میں آ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.