عجب طلسم ہے نیرنگ جاودانی کا
کہ ٹوٹتا ہی نہیں نشہ خود گمانی کا
سفر تمام ہوا جب سراب کا تو کھلا
عجیب ذائقہ ہوتا ہے ٹھنڈے پانی کا
جہاں پہ ختم وہیں سے شروع ہوتی ہے
تبھی تو ذکر مسلسل ہے اس کہانی کا
کدھر ڈبو کے کہاں پر ابھارتا ہے تو
یہ کیسا رنگ ہے دریا تری روانی کا
وہ مجھ میں اب بھی وہی حوصلے تلاشتا ہے
کہاں سے ڈھونڈ کے لائیں بدل جوانی کا
- کتاب : Aks e Gumgushta (Pg. 17)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.