اب کیا بتائیں ٹوٹے ہیں کتنے کہاں سے ہم
اب کیا بتائیں ٹوٹے ہیں کتنے کہاں سے ہم
خود کو سمیٹتے ہیں یہاں سے وہاں سے ہم
کیا جانے کس جہاں میں ملے گا ہمیں سکون
ناراض ہیں زمیں سے خفا آسماں سے ہم
اب تو سراب ہی سے بجھانے لگے ہیں پیاس
لینے لگے ہیں کام یقیں کا گماں سے ہم
لیکن ہماری آنکھوں نے کچھ اور کہہ دیا
کچھ اور کہتے رہ گئے اپنی زباں سے ہم
آئینے سے الجھتا ہے جب بھی ہمارا عکس
ہٹ جاتے ہیں بچا کے نظر درمیاں سے ہم
ملتے نہیں ہیں اپنی کہانی میں ہم کہیں
غائب ہوئے ہیں جب سے تری داستاں سے ہم
غم بک رہے تھے میلے میں خوشیوں کے نام پر
مایوس ہو کے لوٹے ہیں ہر اک دکاں سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.