آنکھوں سے محبت کے اشارے نکل آئے
آنکھوں سے محبت کے اشارے نکل آئے
برسات کے موسم میں ستارے نکل آئے
تھا تجھ سے بچھڑ جانے کا احساس مگر اب
جینے کے لئے اور سہارے نکل آئے
میں نے تو یونہی ذکر وفا چھیڑ دیا تھا
بے ساختہ کیوں اشک تمہارے نکل آئے
جب میں نے سفینے میں ترا نام لیا ہے
طوفان کی باہوں سے کنارے نکل آئے
ہم جاں تو بچا لاتے مگر اپنا مقدر
اس بھیڑ میں کچھ دوست ہمارے نکل آئے
جگنو انہیں سمجھا تھا مگر کیا کہوں منصورؔ
مٹھی کو جو کھولا تو شرارے نکل آئے
- کتاب : Kashmakash (Pg. 51)
- Author : Mansoor Usmani
- مطبع : Najma House, Baradari, Moradabad (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.