زمیں والوں کی بستی میں سکونت چاہتی ہے
زمیں والوں کی بستی میں سکونت چاہتی ہے
مری فطرت ستاروں سے اجازت چاہتی ہے
عجب ٹھہراؤ پیدا ہو رہا ہے روز و شب میں
مری وحشت کوئی تازہ اذیت چاہتی ہے
میں تجھ کو لکھتے لکھتے تھک چکا ہوں میری دنیا
مری تحریر اب تھوڑی سی فرصت چاہتی ہے
ادھر منہ زور موجیں دندناتی پھر رہی ہیں
مگر اک ناؤ دریا سے بغاوت چاہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.