یہ تو سچ ہے کہ صفیؔ کی نہیں نیت اچھی
یہ تو سچ ہے کہ صفیؔ کی نہیں نیت اچھی
ہاں مگر پائی ہے ظالم نے طبیعت اچھی
کیا ہوا آپ نے پائی ہے جو صورت اچھی
آدمی وہ ہے کہ جس کی ہو طبیعت اچھی
آج وہ پوچھنے آئے ہیں ہمارا مطلب
سن لیا تھا کہیں مطلب کی محبت اچھی
خوب صورت ہے وہی جس پہ زمانہ ریجھے
یوں تو ہر ایک کو ہے اپنی ہی صورت اچھی
کچھ بھی ہو ایک تمنا تو بندھی رہتی ہے
تجھ سے سو درجہ ترے ملنے کی حسرت اچھی
نہیں اپنے میں کوئی چاہنے والا تیرا
ڈال دی ڈالنے والوں نے عداوت اچھی
کوئی ارمان نہیں ہے تو فقط بیتابی
وصل سے تیرے ستم گر تری فرقت اچھی
ان کے آتے ہی بدل جاتے ہیں تیرے تیور
اے صفیؔ چاہیے انسان کی نیت اچھی
- کتاب : Kulliyat-e-Safi (Pg. 231)
- Author : Safi Auranjabadi
- مطبع : Urdu Acadami Hayderabad (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.