یہ جو شہتیر ہے پلکوں پہ اٹھا لو یارو
یہ جو شہتیر ہے پلکوں پہ اٹھا لو یارو
اب کوئی ایسا طریقہ بھی نکالو یارو
درد دل وقت کو پیغام بھی پہنچائے گا
اس کبوتر کو ذرا پیار سے پالو یارو
لوگ ہاتھوں میں لیے بیٹھے ہیں اپنے پنجرے
آج صیاد کو محفل میں بلا لو یارو
آج سیون کو ادھیڑو تو ذرا دیکھیں گے
آج صندوق سے وہ خط تو نکالو یارو
رہنماؤں کی اداؤں پہ فدا ہے دنیا
اس بہکتی ہوئی دنیا کو سنبھالو یارو
کیسے آکاش میں سوراخ نہیں ہو سکتا
ایک پتھر تو طبیعت سے اچھالو یارو
لوگ کہتے تھے کہ یہ بات نہیں کہنے کی
تم نے کہہ دی ہے تو کہنے کی سزا لو یارو
- کتاب : Saye mein dhoop (Pg. 49)
- Author : Dushyant Kumar
- مطبع : Radha krishna Prakashan.Pvt.Ltd (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.