یہ گھومتا ہوا آئینہ اپنا ٹھہرا کے
یہ گھومتا ہوا آئینہ اپنا ٹھہرا کے
ذرا دکھا مرا رفتہ تو چرخ پلٹا کے
ہے کائنات معمہ جدا طریقے کا
فقط سلجھتا ہے آپس میں گرہیں الجھا کے
نتیجہ ایک سا نکلا دماغ اور دل کا
کہ دونوں ہار گئے امتحاں میں دنیا کے
مسافروں سے رہا ہے وہ راستا آباد
پلٹ کے آئے نہیں جس سے پیش رو جا کے
یہ ہجر زاد سمجھتا ہے کم وصال کی بات
بتا جو رمز و کنایہ ہیں خوب پھیلا کے
کہ بند رہتا ہے شہر طلب کا دروازہ
یقین آیا مجھے بار بار جا آ کے
خفیف ہو کے میں چہرے کو پھیر لیتا ہوں
اگر گزرتا ہے تجھ آشنا سا کترا کے
جواب میرا غلط تھا سوال اس کا درست
کھلا یہ مجھ پہ کسی ناسمجھ کو سمجھا کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.