وہ ایک چہرہ جو اس سے گریز کر جاتا
تو آئینہ اسی دم ٹوٹ کر بکھر جاتا
نہ جانے کیسے بنی وہ زبان پتھر کی
وگرنہ ہم پہ قیامت سا کچھ گزر جاتا
اٹھا ہی لایا سبھی راستے وہ کاندھوں پر
یقین اس پہ نہ کرتا تو میں کدھر جاتا
دھنک کے رنگ اسی نے کھرچ لیے تھے مگر
جو ہم نہ دیکھتے اس بار بھی مگر جاتا
سفر کا انت لگا موت کی طرح ورنہ
پکارتی تھیں مجھے منزلیں ٹھہر جاتا
- کتاب : kushaad (Pg. 41)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.