وقت کی عمر کیا بڑی ہوگی
وقت کی عمر کیا بڑی ہوگی
اک ترے وصل کی گھڑی ہوگی
دستکیں دے رہی ہے پلکوں پر
کوئی برسات کی جھڑی ہوگی
کیا خبر تھی کہ نوک خنجر بھی
پھول کی ایک پنکھڑی ہوگی
زلف بل کھا رہی ہے ماتھے پر
چاندنی سے صبا لڑی ہوگی
اے عدم کے مسافرو ہشیار
راہ میں زندگی کھڑی ہوگی
کیوں گرہ گیسوؤں میں ڈالی ہے
جاں کسی پھول کی اڑی ہوگی
التجا کا ملال کیا کیجے
ان کے در پر کہیں پڑی ہوگی
موت کہتے ہیں جس کو اے ساغرؔ
زندگی کی کوئی کڑی ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.