تو غزل بن کے اتر بات مکمل ہو جائے
تو غزل بن کے اتر بات مکمل ہو جائے
منتظر دل کی مناجات مکمل ہو جائے
عمر بھر ملتے رہے پھر بھی نہ ملنے پائے
اس طرح مل کہ ملاقات مکمل ہو جائے
دن میں بکھرا ہوں بہت رات سمیٹے گی مجھے
تو بھی آ جا تو مری ذات مکمل ہو جائے
نیند بن کر مری آنکھوں سے مرے خوں میں اتر
رت جگا ختم ہو اور رات مکمل ہو جائے
میں سراپا ہوں دعا تو مرا مقصود دعا
بات یوں کر کہ مری بات مکمل ہو جائے
ابر آنکھوں سے اٹھے ہیں ترا دامن مل جائے
حکم ہو تیرا تو برسات مکمل ہو جائے
ترے سینے سے مرے سینے میں آیات اتریں
سورۂ کشف و کرامات مکمل ہو جائے
تیرے لب مہر لگا دیں تو یہ قصہ ہو تمام
دفتر طول شکایات مکمل ہو جائے
تجھ کو پائے تو وحیدؔ اپنے خدا کو پا لے
کاوش معرفت ذات مکمل ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.