تو اپنے پندار کی خبر لے کہ رخ ہوا کا بدل رہا ہے
تو اپنے پندار کی خبر لے کہ رخ ہوا کا بدل رہا ہے
تری نظر سے بہکنے والا فریب کھا کر سنبھل رہا ہے
یہی ہے دستور شہر ہستی کہ جو نیا ہے وہی پرانا
حیات انگڑائی لے رہی ہے زمانہ کروٹ بدل رہا ہے
رہ طلب میں جنوں نے اکثر شعور کو آئینہ دکھایا
جسے تھا عذر شکستہ پائی وہ اب ستاروں پہ چل رہا ہے
ہمیں یہ طعنے نہ دو کہ ہم نے زمانہ سازی کے گر نہ سیکھے
کہ رفتہ رفتہ مزاج دنیا ہمارے سانچے میں ڈھل رہا ہے
تری اداؤں کی سادگی میں کسی کو محسوس بھی نہ ہوگا
ابھی قیامت کا اک کرشمہ حیا کے دامن میں پل رہا ہے
کسی میں ہمت نہ تھی کہ بڑھ کر جنوں کی زنجیر تھام لیتا
خرد کی بستی میں ہے اندھیرا چراغ صحرا میں جل رہا ہے
ہزار شیوے تھے گفتگو کے ہزار انداز تھے سخن کے
مگر بہ ایمائے دل فریدیؔ فدائے رنگ غزل رہا ہے
- کتاب : Kufr-e-tamanna (Pg. 41)
- Author : Mugheesuddeen Faeeidi
- مطبع : Maktaba Jamia LTD in Jamia Nagar, Delhi (1987)
- اشاعت : 1987
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.