طغیانی سے ڈر جاتا ہوں
طغیانی سے ڈر جاتا ہوں
جسم کے پار اتر جاتا ہوں
آوازوں میں بہتے بہتے
خاموشی سے مر جاتا ہوں
بند ہی ملتا ہے دروازہ
رات گئے جب گھر جاتا ہوں
نیند ادھوری رہ جاتی ہے
سوتے سوتے ڈر جاتا ہوں
چاہے بعد میں مان بھی جاؤں
پہلی بار مکر جاتا ہوں
تھوڑی سی بارش ہوتی ہے
کتنی جلدی بھر جاتا ہوں
کتنے دنوں کی دہلیزوں سے
رات کے ساتھ گزر جاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.