تیرگی طاق میں جڑی ہوئی ہے
تیرگی طاق میں جڑی ہوئی ہے
دھوپ دہلیز پر پڑی ہوئی ہے
دل پہ ناکامیوں کے ہیں پیوند
آس کی سوئی بھی گڑی ہوئی ہے
میرے جیسی ہے میری پرچھائیں
دھوپ میں پل کے یہ بڑی ہوئی ہے
گھیر رکھا ہے نارسائی نے
اور خواہش وہیں کھڑی ہوئی ہے
میں نے تصویر پھینک دی ہے مگر
کیل دیوار میں گڑی ہوئی ہے
ہارتا بھی نہیں غم دوراں
ضد پہ امید بھی اڑی ہوئی ہے
دل کسی کے خیال میں ہے گم
رات کو خواب کی پڑی ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.