سورج زمیں کی کوکھ سے باہر بھی آئے گا
سورج زمیں کی کوکھ سے باہر بھی آئے گا
ہوں منتظر کہ صبح کا منظر بھی آئے گا
مٹی کا جسم لے کے چلے ہو تو سوچ لو
اس راستے میں ایک سمندر بھی آئے گا
ہر لحظہ اس کے پاؤں کی آہٹ پہ کان رکھ
دروازے تک جو آیا ہے اندر بھی آئے گا
کب تک یوں ہی زمین سے لپٹے رہیں قدم
یہ زعم ہے کہ کوئی پلٹ کر بھی آئے گا
دیکھا نہ تھا کبھی مری آنکھوں نے آئینہ
احساس بھی نہ تھا کہ مجھے ڈر بھی آئے گا
پتھر کے ساتھ باندھ کے دریا میں ڈالیے
ورنہ یہ جسم ڈوب کے اوپر بھی آئے گا
شاہدؔ بجا یہ زعم کہ گوہر شناس ہو
یہ سوچ لو کہ ہاتھ میں پتھر بھی آئے گا
- کتاب : Subh-e-safar (Pg. 47)
- Author : Saleem Shahid
- مطبع : Ham asr, Lahore (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.