سورج کی کرن کا شعبدہ ہے
رنگ رخ زرد اڑ گیا ہے
نقش کف پا نے گل کھلائے
ویراں کہاں اب یہ راستہ ہے
جاگ اٹھی ہیں زندگی کی راہیں
شاید کوئی چاند کو گیا ہے
شعلوں سے ہوا تھا باغ خالی
پھر سینۂ گل بھڑک اٹھا ہے
پتے پتے کا رنگ بدلا
بدلی بدلی ہوئی فضا ہے
پہلے تو نہ یوں کبھی ہوا تھا
تو بھی مجھے دیکھ کر ہنسا ہے
بے گانگی نے یہ راز کھولا
تو میرا ازل سے آشنا ہے
شبنم سر نوک خار یعنی
لب پہ مرے حرف مدعا ہے
ہر درد نہیں دوا کا محتاج
یوں بھی تو علاج غم ہوا ہے
تیرا ہی رہے گا بول بالا
دل میرا عبث دھڑک رہا ہے
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 308)
- Author : shahzaad ahmad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.