سن کے فرقت چپ ہوا ایسا کہ مردا ہو گیا
سن کے فرقت چپ ہوا ایسا کہ مردا ہو گیا
پوچھتا ہے یار رو رو کر تجھے کیا ہو گیا
دیکھ کر چشم سیاہ ماہ رو وحشت ہوئی
چاندنی میں اس ہرن کا رنگ کالا ہو گیا
کر دیا ابرو نے دو ٹکڑے برنگ ذوالفقار
ایک ہی تلوار میں ساری کا آدھا ہو گیا
کیا دیا بوسہ لب شیریں کا ہو کر ترش رو
منہ ہوا میٹھا تو کیا دل اپنا کھٹا ہو گیا
منہ جو اس یوسف نے پھیرا ہو گئے بیکار سب
دیدۂ یعقوب چاہ آئنہ اندھا ہو گیا
دل جو تڑپا داغ سے روشن جہان دل ہوا
برق جب چمکی اندھیرے میں اجالا ہو گیا
عرشؔ اس کی سرد مہری تا دم آخر رہی
دل ہوا ٹھنڈا نہ سارا جسم ٹھنڈا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.