سیاہ دشت کی جانب سفر دوبارہ کیا
نہ جانے قاف کی پریوں نے کیا اشارہ کیا
نہ تیز و تند ہوا سے ملی نجات مجھے
نہ میں نے سلطنت خاک سے کنارہ کیا
فلک کی سمت نگاہیں اٹھانے سے پہلے
زمیں کے سارے مناظر کو پارہ پارہ کیا
سیاہ بن میں چمکتا ہوں مثل دیدۂ شیر
یہ کس نے ذرۂ آوارہ کو ستارہ کیا
خمار خواب اترنے میں تھوڑی دیر لگی
پھر اس کے بعد بڑے شوق سے نظارہ کیا
کسی نے موند کے آنکھوں کو پھر سے کھول دیا
یہ کس نے آپ کو دنیا پہ آشکارا کیا
ہمارے ہونے کے منظر کی بھی کرامت دیکھ
تمہاری چشم کو فوارۂ شرارہ کیا
نشے میں نقشہ ریاست ہی کا بگاڑ دیا
یہ کیا کیا کہ سمرقند کو بخارا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.