شہر سخن عجیب ہو گیا ہے
شہر سخن عجیب ہو گیا ہے
ناقد یہاں ادیب ہو گیا ہے
جھوٹ ان دنوں اداس ہے کہ سچ بھی
پروردۂ صلیب ہو گیا ہے
گرمی سے پھر بدن پگھل رہے ہیں
شاید کوئی قریب ہو گیا ہے
آبادیوں میں ڈوب کر مرا دل
جنگل سے بھی مہیب ہو گیا ہے
کیا کیا گلے نہیں اسے وطن سے
یاورؔ کہاں غریب ہو گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.