شاید کہ مر گیا مرے اندر کا آدمی
شاید کہ مر گیا مرے اندر کا آدمی
آنکھیں دکھا رہا ہے برابر کا آدمی
سورج ستارے کوہ و سمندر فلک زمیں
سب ایک کر چکا ہے یہ گز بھر کا آدمی
آواز آئی پیچھے پلٹ کر تو دیکھیے
پیچھے پلٹ کے دیکھا تو پتھر کا آدمی
اس گھر کا ٹیلیفون ابھی جاگ جائے گا
صاحب کو لے کے چل دیا دفتر کا آدمی
ذرے سے کم بساط پہ سورج نگاہیاں
خالدؔ بھی اپنا ہے تو مقدر کا آدمی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.